پاکستان انٹرنیشنل پریس ایجنسی

لاہور(پی پی اے)فضائی آلودگی ماحولیاتی نقصان کا باعث

لاہور(پی پی اے) فضائی آلودگی ماحولیاتی نقصان کا باعث بنتی ہے لیکن یہ لوگوں کی صحت کو بھی بری طرح متاثر کرتی ہے۔دنیا میں سب سے زیادہ بیماریوں کی وجہ فضائی آلودگی کو قرار دیا جاتا ہے۔ یہ آلودگی سب سے زیادہ سانس لینے کے نظام کو متاثر کرتی ہے اور اس کی وجہ سے سانس کی کئی بیماریاں جنم لیتی ہیں جو جسم کے دیگر حصوں کو بھی متاثر کرتی ہیں، جس میں دل سب سے اہم حصہ ہے۔

فضائی آلودگی کی وجہ سے ہونے والی بیماریاں:-
فضائی آلودگی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے ہر سال تقریباً65لاکھ افراد ہلاک جبکہ23ملین سے زائد لوگ سانس لینے میں دشواری اور دیگر شکایات کے ساتھ ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا میں ہر آٹھ میں سے ایک موت فضائی آلودگی کی وجہ سے ہوتی ہے۔نئی تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ اندرونی اور بیرونی فضائی آلودگی سانس اور قلبی بیماریوں میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ فضائی آلودگی کی وجہ سے ہونے والی چند اہم بیماریوں میں اسکیمک،فالج،پلمونری ڈس آرڈر اور پھیپھڑوں کا کینسر شامل ہیں۔ ان کے علاوہ بھی کئی ایسی بیماریاں ہیں جو جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں۔

دمہ:-
دمہ فضائی آلودگی سے ہونے والی عام بیماریوں میں سے ایک ہے۔ اس بیماری کی حالت میں سوجن، تنگ اور پھولے ہوئے ایئر ویز سے پیدا ہونے والے اضافی بلغم کی وجہ سے لوگوں کو سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ سانس لینے میں دشواری کے علاوہ، دمہ کی نمایاں علامات میں کھانسی، گھڑگھڑاہٹ، سینے میں درد، دل کی دھڑکن کا تیز ہونا، گلے میں جلن، رات کو سانس لینے میں دشواری شامل ہیں۔آلودہ ذرات، زمینی سطح کا اوزون، نائٹروجن آکسائیڈ اور سلفر دمہ کا سبب بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ، تمباکو کا دھواں دمہ کے مریض کی صحت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہو سکتا ہے اور علامات کی شدت میں اضافہ کر سکتا ہے۔ لہٰذا دمہ کے مریض کی موجودگی میں سگریٹ نوشی سے پرہیز کرنا بہت ضروری ہے۔ دمہ میں مبتلا بزرگوں کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔دمہ کے مریض کی حالت بہتر بنانے کیلئے ڈاکٹرز دوائیں تجویز کرتے ہیں اور شدید صورتحال میں آکسیجن تھراپی کو مشورہ بھی دیتے ہیں۔دائمی رکاوٹ پلمونری بیماری (COPD)-دائمی رکاوٹ پلمونری بیماری (COPD) آلودگی سے ہونے والی متعدد بیماریوں میں ایک ہے۔یہ بیماری پھیپھڑوں میں سوزش سے ہوتی ہے جو ہوا اور سانس کے بہاؤ کو روکتی ہے۔ اس مرض میں مبتلا شخص کیلئے سانس لینا انتہائی مشکل عمل بن جاتاہے۔اگرچہ اس بیماری کی ایک بڑی وجہ فضائی آلودگی ہے لیکن تمباکونوشی بھی اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔ سانس لینے میں دشواری کے علاوہ دائمی کھانسی، سینے میں دردیا جکڑن،توانائی کی کمی،وزن میں کمی اور سانس کا انفیکشن ’’COPD‘‘ کی علامات میں شامل ہیں۔ اس بیماری کے دوران پھیپھڑوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔سموگ کو آج کل فضائی آلودگی کی سب سے مہلک قسم سمجھا جاتا ہے۔سموگ اس وقت سامنے آتی ہے جب فوسل ایندھن کے جلنے سے خارج ہونے والے کیمیکلز کا سورج کی روشنی کے ساتھ ری ایکشن ہوتا ہے۔سموگ اس بات کا ثبوت ہے کہ انسانوں نے دنیا کے ماحول کو کس قدر تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے کہ اب یہاں سانس لینا بھی دشوار ہو چکا ہے۔سموگ آنکھوں اور گلے میں جلن پیدا کرتی ہے اور پھیپھڑوں کو بھی نقصان پہنچا تی ہے۔ خاص طور پر بچوں، بزرگ شہریوں اور باہر کام کرنے والے یا ورزش کرنے والے لوگوں کیلئے یہ سب سے زیادہ نقصان دہ ہے۔ یہ ان لوگوں کیلئے اور بھی بدتر ہے جنہیں دمہ یا الرجی ہو۔ 2020ء میں ہارورڈ کے ایک ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سموگ والے علاقوں میں کووڈ 19 سے اموات کی شرح ان علاقوں کی نسبت زیادہ تھی جہاں سموگ کم تھی۔فضائی آلودگی بیماریوں کے ساتھ ساتھ اور بہت سی پریشانیوں کا سبب بنتی ہے۔آلودگی کی وجہ سے زمین میں موجود حرارت زمین پر ہی رہ جاتی ہے جس کی وجہ سے گرین ہاؤس گیسز درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔ اس کے نتیجے میںآب و ہوا میں تبدیلی واقع ہوتی ہے،سمندر کی سطح میں اضافہ، شدیدگرمی اور اس سے ہونے والی اموات بھی اس میں شامل ہیں۔سموگ یا فضائی آلودگی انسانی سرگرمیوں کا ہی نتیجہ ہے اور اسے درست کرنے کا واحد طریقہ بھی انہیں سرگرمیوں کی تبدیلی میں پوشیدہ ہے۔سڑکوں پر چلنے والی گاڑیاں بھی فضائی آلودگی کی بہت بڑی وجہ ہیں۔ٹریفک میں اضافے کی اصل وجہ بھی ہم خود ہیں۔ آج ہر شخص کوشش کرتا ہے کہ اپنی ذاتی گاڑی استعمال کرے جس کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ کو استعمال نہیںکیا جاتا۔ عام طور پر پبلک ٹرانسپورٹ میں 30 سے 40افراد سفر کرتے ہیں اور اگر میٹرو بس یا ٹرین ہو تو مسافروں کی تعداد سیکڑ وںمیں ہو تی ہے جبکہ اگر وہی سیکڑوں افراد اپنی ذاتی گاڑیاں استعمال کریں گے تو سڑک پر ایک بس کی جگہ کئی گاڑیاں نظر آئیں گی جو ماحول کیلئے کسی ٹائم بم سے کم نہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.